تفسیر احسن البیان

سورة المنافقون
هُمُ الَّذِينَ يَقُولُونَ لَا تُنْفِقُوا عَلَى مَنْ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ حَتَّى يَنْفَضُّوا وَلِلَّهِ خَزَائِنُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَلَكِنَّ الْمُنَافِقِينَ لَا يَفْقَهُونَ[7]
یہی وہ ہیں جو کہتے ہیں کہ جو لوگ رسول اللہ کے پاس ہیں ان پر کچھ خرچ نہ کرو یہاں تک کہ وہ ادھر ادھر ہوجائیں اور آسمان و زمین کے خزانے اللہ تعالیٰ کی ملکیت ہیں (1) لیکن یہ منافق بےسمجھ ہیں (2)۔[7]
تفسیر احسن البیان
7۔ 1 مطلب یہ کہ مہاجرین کا رازق اللہ تعالیٰ ہے اس لئے رزق کے خزانے اسی کے پاس ہیں، وہ جس کو جتنا چاہے دے اور جس سے چاہے روک لے۔ 7۔ 2 منافق اس حقیقت کو نہیں جانتے، اس لئے وہ سمجھتے ہیں کہ انصار اگر مہاجرین کی طرف دست تعاون دراز نہ کریں تو وہ بھوکے مرجائیں گے۔