تفسیر احسن البیان

سورة الممتحنة
لَا يَنْهَاكُمُ اللَّهُ عَنِ الَّذِينَ لَمْ يُقَاتِلُوكُمْ فِي الدِّينِ وَلَمْ يُخْرِجُوكُمْ مِنْ دِيَارِكُمْ أَنْ تَبَرُّوهُمْ وَتُقْسِطُوا إِلَيْهِمْ إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ الْمُقْسِطِينَ[8]
جن لوگوں نے تم سے دین کے بارے میں لڑائی نہیں لڑی (1) اور تمہیں جلا وطن نہیں کیا (2) ان کے ساتھ سلوک و احسان کرنے اور منصفانہ بھلے برتاؤ کرنے سے اللہ تعالیٰ تمہیں نہیں روکتا (3) بلکہ اللہ تعالیٰ تو انصاف کرنے والوں سے محبت کرتا ہے۔ (4)[8]
تفسیر احسن البیان
8۔ 1 یہ ان کافروں کے بارے میں ہدایت دی جا رہی ہے جو مسلمانوں سے محض دین السلام کی وجہ سے بغض و عداوت نہیں رکھتے اور اس بنیاد پر مسلمانوں سے نہیں لڑتے، یہ پہلی شرط ہے۔ 8۔ 2 یعنی تمہارے ساتھ ایسا رویہ بھی اختیار نہیں کیا کہ تم ہجرت پر مجبور ہوجاؤ، یہ دوسری شرط ہے۔ ایک تیسری شرط یہ ہے جو اگلی آیت سے واضح ہوتی ہے، کہ وہ مسلمانوں کے خلاف دوسرے کافروں کو کسی قسم کی مدد بھی نہ پہنچائیں مشورے اور رائے سے اور نہ ہتھیار وغیرہ کے ذریعے سے۔ 8۔ 3 یعنی ایسے کافروں سے احسان اور انصاف کا معاملہ کرنا ممنوع نہیں ہے جیسے حضرت اسماء بنت ابی بکر صدیق ؓ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اپنی مشرکہ ماں کی بابت صلہ رحمی یعنی حسن سلوک کرنے کا پوچھا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: صلی امک۔ صحیح مسلم۔ اپنی ماں کے ساتھ صلہ رحمی کرو۔ 8۔ 4 اس میں انصاف کرنے کی ترغیب ہے حتی کہ کافروں کے ساتھ بھی حدیث میں انصاف کرنے والوں کی فضیلت یوں بیان ہوئی ہے۔ ان المقسطین عند اللہ علی منبر من نور عن یمین الرحمن عز وجل وکلتا یدیہ یمین الذین یعدلون فی حکمھم واھلیھم وماولوا۔ صحیح مسلم کتاب الامارہ۔ انصاف کرنے والے نور کے منبروں پر ہوں گے جو رحمن کے دائیں جانب ہوں گے اور رحمن کے دونوں ہاتھ دائیں ہیں جو اپنے فیصلوں میں اپنے اہل میں اور اپنی رعایا میں انصاف کا اہتمام کرتے ہیں۔