تفسیر احسن البیان

سورة الحشر
هُوَ اللَّهُ الْخَالِقُ الْبَارِئُ الْمُصَوِّرُ لَهُ الْأَسْمَاءُ الْحُسْنَى يُسَبِّحُ لَهُ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَهُوَ الْعَزِيزُ الْحَكِيمُ[24]
وہی ہے اللہ پیدا کرنے والا وجود بخشنے والا (1) صورت بنانے والا، اسی کے لئے نہایت اچھے نام ہیں (2) ہر چیز خواہ وہ آسمانوں میں ہو خواہ زمین میں ہو اس کی پاکی بیان کرتی ہے (3) اور وہی غالب حکمت والا ہے (4)۔[24]
تفسیر احسن البیان
24۔ 1 کہتے ہیں کہ خلق کا مطلب ہے اپنے ارادہ و مشیت کے مطابق اندازہ کرنا اور برا کے معنی ہیں اسے پیدا کرنا، گھڑنا، وجود میں لانا۔ 24۔ 2 اسمائے حسنٰی کی بحث (وَلِلّٰهِ الْاَسْمَاۗءُ الْحُسْنٰى فَادْعُوْهُ بِهَا ۠ وَذَرُوا الَّذِيْنَ يُلْحِدُوْنَ فِيْٓ اَسْمَاۗىِٕهٖ ۭ سَيُجْزَوْنَ مَا كَانُوْا يَعْمَلُوْنَ 180۔) 7۔ الاعراف:180) میں گزر چکی ہے۔ 24۔ 3 زبان حال سے بھی اور زبان مقال سے بھی، جیسا کہ پہلے بیان ہوا۔ 24۔ 4 جس چیز کا بھی فیصلہ کرتا ہے، وہ حکمت سے خالی نہیں ہوتا۔