تفسیر احسن البیان

سورة الحشر
لَئِنْ أُخْرِجُوا لَا يَخْرُجُونَ مَعَهُمْ وَلَئِنْ قُوتِلُوا لَا يَنْصُرُونَهُمْ وَلَئِنْ نَصَرُوهُمْ لَيُوَلُّنَّ الْأَدْبَارَ ثُمَّ لَا يُنْصَرُونَ[12]
اگر وہ جلا وطن کئے گئے تو یہ ان کے ساتھ نہ جائیں گے اور اگر ان سے جنگ کی گئی تو یہ ان کی مدد بھی نہ کریں گے (1) اور اگر (با لفرض) مدد پر آبھی گئے (2) تو پیٹھ پھیر کر (بھاگ کھڑے) ہوں (3) پھر مدینہ نہ جائیں گے۔[12]
تفسیر احسن البیان
12۔ 1 یہ منافقین کے گذشتہ جھوٹے وعدوں ہی کی مزید تفصیل ہے، چناچہ ایسا ہی ہوا، بنو قضیر، جلا وطن اور بنو قریظہ قتل اور اسیر کئے گئے، لیکن منافقین کسی کی مدد کو نہ پہنچے۔ 12۔ 2 یہ بطور فرض، بات کی جا رہی ہے، ورنہ جس چیز کی نفی اللہ فرما دے، اس کا وجود کیوں کر ممکن ہے، مطلب ہے کہ اگر یہود کی مدد کرنے کا ارادہ کریں۔ 12۔ 3 یعنی شکست کھا کر۔