تفسیر احسن البیان

سورة الحشر
وَلَوْلَا أَنْ كَتَبَ اللَّهُ عَلَيْهِمُ الْجَلَاءَ لَعَذَّبَهُمْ فِي الدُّنْيَا وَلَهُمْ فِي الْآخِرَةِ عَذَابُ النَّارِ[3]
اور اگر اللہ تعالیٰ نے ان پر جلا وطنی کو مقدر نہ کردیا ہوتا تو یقیناً دنیا میں ہی عذاب دیتا (1) اور آخرت میں (تو) ان کے لئے آگ کا عذاب ہے ہی۔[3]
تفسیر احسن البیان
3۔ 1 یعنی اللہ کی تقدیر میں پہلے سے ہی اس طرح ان کی جلاوطنی لکھی ہوئی نہ ہوتی تو ان کو دنیا میں ہی سخت عذاب سے دوچار کردیا جاتا جیسا کہ بعد میں ان کے بھائی یہود کے ایک دوسرے قبیلے بنو قریظہ کو ایسے ہی عذاب میں مبتلا کیا گیا کہ ان کے جوان مردوں کو قتل کردیا گیا دوسروں کو قیدی بنا لیا گیا اور ان کا مال مسلمانوں کے لیے غنیمت بنادیا گیا۔