تفسیر احسن البیان

سورة المجادلة
يَوْمَ يَبْعَثُهُمُ اللَّهُ جَمِيعًا فَيَحْلِفُونَ لَهُ كَمَا يَحْلِفُونَ لَكُمْ وَيَحْسَبُونَ أَنَّهُمْ عَلَى شَيْءٍ أَلَا إِنَّهُمْ هُمُ الْكَاذِبُونَ[18]
جس دن اللہ تعالیٰ ان سب کو اٹھا کھڑا کرے گا تو یہ جس طرح تمہارے سامنے قسمیں کھاتے ہیں (اللہ تعالیٰ) کے سامنے بھی قسمیں کھانے لگیں گے (1) اور سمجھیں گے کہ وہ بھی کسی (دلیل) پر (2) ہیں یقین مانو کہ بیشک وہی جھوٹے ہیں۔[18]
تفسیر احسن البیان
18۔ 1 یعنی ان کی بدبختی اور سنگ دلی کی انتہا ہے کہ قیامت والے دن، جہاں کوئی چیز پوشیدہ نہیں رہے گی، وہاں بھی اللہ کے سامنے جھوٹی قسمیں کھانے کی شوخ چشمانہ جسارت کریں گے 18۔ 2 یعنی جس طرح دنیا میں وہ وقتی طور پر جھوٹی قسمیں کھا کر کچھ فائدے اٹھا لیتے تھے وہاں بھی سمجھیں گے کہ یہ جھوٹی قسمیں ان کے لیے مفید رہیں گی۔