وَإِنَّ مِنْ أَهْلِ الْكِتَابِ لَمَنْ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَمَا أُنْزِلَ إِلَيْكُمْ وَمَا أُنْزِلَ إِلَيْهِمْ خَاشِعِينَ لِلَّهِ لَا يَشْتَرُونَ بِآيَاتِ اللَّهِ ثَمَنًا قَلِيلًا أُولَئِكَ لَهُمْ أَجْرُهُمْ عِنْدَ رَبِّهِمْ إِنَّ اللَّهَ سَرِيعُ الْحِسَابِ[199]
یقیناً اہل کتاب میں سے بعض ایسے بھی ہیں جو اللہ تعالیٰ پر ایمان لاتے ہیں اور تمہاری طرف جو اتارا گیا اور ان کی طرف جو نازل ہوا اس پر بھی اللہ تعالیٰ سے ڈرتے ہیں اور اللہ تعالیٰ کی آیتوں کو تھوڑی تھوڑی قیمت پر بیچتے بھی نہیں (1) ان کا بدلہ ان کے رب کے پاس ہے یقیناً اللہ تعالیٰ جلد حساب لینے والا ہے۔[199]
199۔ 1 اس آیت میں اہل کتاب کے اس گروہ کا ذکر ہے جسے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی رسالت پر ایمان لانے کا شرف حاصل ہوا۔ ان کے ایمان اور ایمانی صفات کا تذکرہ فرما کر اللہ تعالیٰ نے انہیں دوسرے اہل کتاب سے ممتاز کردیا، جن کا مشن ہی اسلام، پیغمبر اسلام اور مسلمانوں کے خلاف سازشیں کرنا، آیات الٰہی میں تحریف و تبدیل کرنا اور دنیا کے عارضی اور فانی مفادات کے لئے کرنا تھا۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا یہ مومنین اہل کتاب ایسے نہیں ہیں، بلکہ یہ اللہ سے ڈرنے والے ہیں اور اللہ کی آیتوں کو تھوڑی تھوڑی قیمت پر بیچنے والے نہیں۔ حافظ ابن کثیرنے لکھا ہے کہ آیت میں جن مومنین اہل کتاب کا ذکر ہے، یہودیوں کی تعداد دس تک بھی نہیں پہنچی البتہ عیسائی بڑی تعداد میں مسلمان ہوئے اور انہوں نے دین حق کو اپنایا۔ (تفسیر ابن کثیر)