الَّذِينَ قَالُوا إِنَّ اللَّهَ عَهِدَ إِلَيْنَا أَلَّا نُؤْمِنَ لِرَسُولٍ حَتَّى يَأْتِيَنَا بِقُرْبَانٍ تَأْكُلُهُ النَّارُ قُلْ قَدْ جَاءَكُمْ رُسُلٌ مِنْ قَبْلِي بِالْبَيِّنَاتِ وَبِالَّذِي قُلْتُمْ فَلِمَ قَتَلْتُمُوهُمْ إِنْ كُنْتُمْ صَادِقِينَ[183]
یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے ہمیں حکم دیا ہے کہ کسی رسول کو نہ مانیں جب تک وہ ہمارے پاس ایسی قربانی نہ لائے جسے آگ کھاجائے آپ کہہ دیجئے کہ اگر تم سچے ہو تو مجھ سے پہلے تمہارے پاس جو رسول دیگر معجزوں کے ساتھ یہ بھی لائے جسے تم کہہ رہے ہو پھر تم نے انہیں کیوں مار ڈالا (1)۔[183]
183۔ 1 اس میں یہود کی ایک اور بات کی تکذیب کی جا رہی ہے۔ وہ کہتے تھے کہ اللہ تعالیٰ نے ہم سے یہ عہد لیا ہے کہ تم صرف اس رسول کو ماننا جس کی دعا پر آسمان سے آگ آئے اور قربانی اور صدقات کو جلا ڈالے۔ مطلب یہ تھا کہ اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم آپ کے ذریعے سے اس معجزے کا چونکہ صدور نہیں ہوا۔ اس لئے حکم الٰہی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی رسالت پر ایمان لانا ہمارے لئے ضروری نہیں حالانکہ پہلے نبیوں میں ایسے نبی بھی آئے ہیں جن کی دعا سے آسمان سے آگ آتی اور اہل ایمان کے صدقات اور قربانیوں کو کھا جاتی۔ جو ایک طرف اس بات کی دلیل ہوتی کہ اللہ کی راہ میں پیش کردہ صدقہ یا قربانی بارگاہ الٰہی میں قبول ہوگئی۔ دوسری طرف اس بات کی دلیل ہوتی کہ یہ نبی برحق ہے۔ لیکن ان یہودیوں نے ان نبیوں اور رسولوں کی بھی تکذیب ہی کی تھی۔ اس لئے اللہ تعالیٰ نے فرمایا، اگر تم اپنے دعوے میں سچے ہو تو پھر تم نے ایسے پیغمبروں کو کیوں جھٹلایا اور انہیں قتل کیا جو تمہاری طلب کردہ نشانی ہی لے کر آئے تھے۔