تفسیر احسن البیان

سورة ق
وَأَصْحَابُ الْأَيْكَةِ وَقَوْمُ تُبَّعٍ كُلٌّ كَذَّبَ الرُّسُلَ فَحَقَّ وَعِيدِ[14]
اور ایکہ (1) والوں نے اور تبع کی قوم (2) نے بھی تکذیب کی تھی۔ سب نے پیغمبروں کو جھٹلایا (3) پس میرا وعدہ عذاب ان پر صادق آگیا۔[14]
تفسیر احسن البیان
14۔ 1 اَصْحَاب الاءَیْکَۃِ کے لئے دیکھئے سورة الشعراء (وَمَآ اَنْتَ اِلَّا بَشَرٌ مِّثْلُنَا وَاِنْ نَّظُنُّكَ لَمِنَ الْكٰذِبِيْنَ 186؀ۚ) 26۔ الشعراء:186) کا حاشیہ۔ 14۔ 2 قَوْمُ تُبَعِ کے لئے دیکھئے سورة الدخان، (اَهُمْ خَيْرٌ اَمْ قَوْمُ تُبَّــعٍ ۙ وَّالَّذِيْنَ مِنْ قَبْلِهِمْ ۭ اَهْلَكْنٰهُمْ ۡ اِنَّهُمْ كَانُوْا مُجْرِمِيْنَ 37؀) 44۔ الدخان:37) کا حاشیہ۔ 14۔ 3 یعنی ان میں سے ہر ایک نے اپنے اپنے پیغمبر کو جھٹلایا۔ اس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے تسلی ہے گویا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو کہا جا رہا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی قوم کی طرف سے تکذیب پر غمگین نہ، اس لیے کہ یہ کوئی نئی بات نہیں ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پہلے انبیاء (علیہم السلام) کے ساتھ بھی ان کی قوموں نے یہی معاملہ کیا دوسرے اہل مکہ کو تنبیہ ہے کہ پچھلی قوموں نے انبیاء (علیہم السلام) کی تکذیب کی تو دیکھ لو ان کا انجام کیا ہوا؟ کیا تم بھی اپنے لیے یہی انجام چاہتے ہو اگر یہ انجام پسند نہیں کرتے تو تکذیب کا راستہ چھوڑو اور پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان لے آؤ۔