تفسیر احسن البیان

سورة الحجرات
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَرْفَعُوا أَصْوَاتَكُمْ فَوْقَ صَوْتِ النَّبِيِّ وَلَا تَجْهَرُوا لَهُ بِالْقَوْلِ كَجَهْرِ بَعْضِكُمْ لِبَعْضٍ أَنْ تَحْبَطَ أَعْمَالُكُمْ وَأَنْتُمْ لَا تَشْعُرُونَ[2]
اے ایمان والو ! اپنی آوازیں نبی کی آواز سے اوپر نہ کرو اور نہ ان سے اونچی آواز سے بات کرو جیسے آپس میں ایک دوسرے سے کرتے ہو، کہیں (ایسا نہ ہو) کہ تمہارے اعمال اکارت جائیں اور تمہیں خبر نہ ہو۔ (1)[2]
تفسیر احسن البیان
2۔ 1 اس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے اس ادب و تعظیم اور احترام و تکریم کا بیان ہے جو ہر مسلمان سے مطلوب ہے پہلا ادب یہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی موجودگی میں جب تم آپس میں گفتگو کرو تو تمہاری آواز نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی آواز سے بلند نہ ہو دوسرا ادب جب خود نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے کلام کرو تو نہایت وقار اور سکون سے کرو اس طرح اونچی اونچی آواز سے نہ کرو جس طرح تم آپس میں بےتکلفی سے ایک دوسرے کے ساتھ کرتے ہو بعض نے کہا ہے کہ اس کا مطلب یہ ہے کہ یا محمد یا احمد نہ کہو بلکہ ادب سے یا رسول اللہ کہہ کر خطاب کرو اگر ادب و احترام کے ان تقاضوں کو ملحوظ نہ رکھو گے تو بےادبی کا احتمال ہے جس سے بےشعوری میں تمہاے عمل برباد ہوسکتے ہیں اس آیت کی شان نزول کے لیے دیکھئے صحیح بخاری تفسیر سورة الحجرات تاہم حکم کے اعتبار سے یہ عام ہے۔