تفسیر احسن البیان

سورة الفتح
وَعَدَكُمُ اللَّهُ مَغَانِمَ كَثِيرَةً تَأْخُذُونَهَا فَعَجَّلَ لَكُمْ هَذِهِ وَكَفَّ أَيْدِيَ النَّاسِ عَنْكُمْ وَلِتَكُونَ آيَةً لِلْمُؤْمِنِينَ وَيَهْدِيَكُمْ صِرَاطًا مُسْتَقِيمًا[20]
اللہ تعالیٰ نے تم سے بہت ساری غنیمتوں کا وعدہ کیا ہے (1) جنہیں تم حاصل کرو گے پس یہ تمہیں جلدی ہی عطا فرما دی (2) اور لوگوں کے ہاتھ تم سے روک دیئے (3) تاکہ مومنوں کے لئے یہ ایک نشانی ہوجائے، (4) تاکہ وہ تمہیں سیدھی راہ چلائے (5)۔[20]
تفسیر احسن البیان
20۔ 1 یہ دیگر فتوحات کے نتیجے میں حاصل ہونے والی غنیمتوں کی خوشخبری ہے جو قیامت تک مسلمانوں کو حاصل ہونے والی ہیں۔ 20۔ 2 یعنی فتح خیبر یا صلح حدیبیہ کیونکہ یہ دونوں تو فوری طور پر مسلمانوں کو حاصل ہوگئیں۔ 20۔ 3 حدیبیہ میں کافروں کے ہاتھ اور خیبر میں یہودیوں کے ہاتھ اللہ نے روک دیئے یعنی ان کے حوصلے پست کردیئے اور وہ مسلمانوں سے مصروف پیکار نہیں ہوئے۔ 20۔ 4 یعنی لوگ اس واقعے کا تذکرہ پڑھ کر اندازہ لگا لیں گے کہ اللہ تعالیٰ قلت تعداد کے باوجود مسلمانوں کا محافظ اور دشمنوں پر ان کو غالب کرنے والا ہے یا یہ روک لینا تمام موعودہ باتوں میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صداقت کی نشانی ہے۔ 20۔ 5 یعنی ہدایت پر استقامت عطا فرمائے یا اس نشانی سے تمہیں ہدایت میں اور زیادہ کرے۔