تفسیر احسن البیان

سورة محمد
وَلَوْ نَشَاءُ لَأَرَيْنَاكَهُمْ فَلَعَرَفْتَهُمْ بِسِيمَاهُمْ وَلَتَعْرِفَنَّهُمْ فِي لَحْنِ الْقَوْلِ وَاللَّهُ يَعْلَمُ أَعْمَالَكُمْ[30]
اور اگر ہم چاہتے تو ان سب کو تجھے دکھا دیتے پس تو انہیں ان کے چہروں سے ہی پہچان لیتا (1) اور یقیناً تو انہیں ان کی بات کے ڈھب سے پہچان لے گا۔ (2) تمہارے سب کام اللہ کو معلوم ہیں۔[30]
تفسیر احسن البیان
30۔ 1 یعنی ایک ایک شخص کی اس طرح نشان دہی کردیتے ہیں کہ ہر منافق کو پہچان لیا جاتا۔ لیکن تمام منافقین کے لئے اللہ نے ایسا اس لئے نہیں کیا کہ یہ اللہ کی صفت ستاری کے خلاف ہے، وہ بالعموم پردہ پوشی فرماتا ہے، پردہ دری نہیں۔ دوسرا اس نے انسانوں کو ظاہر پر فیصلہ کرنے کا اور باطن کا معاملہ اللہ کے سپرد کرنے کا حکم دیا ہے۔ 30۔ 2 البتہ ان کا لہجہ اور انداز گفتگو ہی ایسا ہوتا ہے جو ان کے باطن کا غماز ہوتا ہے وہ اسے لاکھ چھپائے لیکن انسان کی گفتگو حرکات و سکنات اور بعض مخصوص کیفیات اس کے دل کے راز کو آشکار کردیتی ہیں۔