تفسیر احسن البیان

سورة محمد
فَاعْلَمْ أَنَّهُ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَاسْتَغْفِرْ لِذَنْبِكَ وَلِلْمُؤْمِنِينَ وَالْمُؤْمِنَاتِ وَاللَّهُ يَعْلَمُ مُتَقَلَّبَكُمْ وَمَثْوَاكُمْ[19]
سو (اے نبی !) آپ یقین کرلیں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں (1) اور اپنے گناہوں کی بخشش مانگا کریں اور مومن مردوں اور مومن عورتوں کے حق میں بھی (2) اللہ تم لوگوں کے آمد ورفت کی اور رہنے سہنے کی جگہ کو خوب جانتا ہے۔ (3)[19]
تفسیر احسن البیان
19۔ 1 یعنی اس عقیدے پر ثابت اور قائم رہیں کیونکہ یہی توحید اور اطاعت الہی مدار خیر ہے اور اس سے انحراف یعنی شرک اور معصیت مدار شر ہے۔ 19۔ 2 اس میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو استغفار کا حکم دیا گیا ہے، اپنے لئے بھی اور مومنین کے لئے بھی استغفار کی بڑی اہمیت اور فضیلت ہے۔ احادیث میں بھی اس پر بڑا زور دیا گیا ہے۔ ایک حدیث میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یَا اّیُّھَا النَّاسُ! تُوْبُوْا اِلٰی رَبِّکُمْ فَاِنِّی اَسْتَغْعِرُ اللّٰہَ وَ اَتُوْبُ اِلَیہِ فِی الیَوْمِ اَکْثَرَ مِنْ سَبْعِیْنَ مَرَّۃً (صحیح بخا ری) لوگو! استغفار کیا کرو، میں بھی اللہ کے حضور روزانہ ستر مرتبہ سے زیادہ توبہ استغفار کرتا ہوں۔ بارگاہ الٰہی میں توبہ واستغفار کرتا ہوں۔ 19۔ 3 یعنی دن کو تم جہاں پھرتے اور جو کچھ کرتے ہو اور رات کو جہاں آرام کرتے اور استقرار پکڑتے ہو اللہ تعالیٰ جانتا ہے مطلب ہے شب وروز کی کوئی سرگرمی اللہ سے مخفی نہیں ہے۔