تفسیر احسن البیان

سورة الأحقاف
وَاذْكُرْ أَخَا عَادٍ إِذْ أَنْذَرَ قَوْمَهُ بِالْأَحْقَافِ وَقَدْ خَلَتِ النُّذُرُ مِنْ بَيْنِ يَدَيْهِ وَمِنْ خَلْفِهِ أَلَّا تَعْبُدُوا إِلَّا اللَّهَ إِنِّي أَخَافُ عَلَيْكُمْ عَذَابَ يَوْمٍ عَظِيمٍ[21]
اور عاد کے بھائی کو یاد کرو، جبکہ اس نے اپنی قوم کو احقاف میں ڈرایا (1) اور یقیناً اس سے پہلے بھی ڈرانے والے گزر چکے ہیں اور اس کے بعد بھی یہ کہ تم سوائے اللہ تعالیٰ کے اور کی عبادت نہ کرو بیشک میں تم پر بڑے دن کے عذاب سے خوف کھاتا ہوں (2)۔[21]
تفسیر احسن البیان
21۔ 1 احقاف حقف کی جمع ہے ریت کا بلند مستطیل ٹیلہ بعض نے اس کے معنی پہاڑ اور غار کے کیے ہیں یہ حضرت ہود ؑ کی قوم عاد اولی کے علاقے کا نام ہے جو حضرموت (یمن) کے قریب تھا کفار کہ کی تکذیب کے پیش نظر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی تسلی کے لیے گزشتہ انبیاء (علیہم السلام) کے واقعات کا تذکرہ کیا جا رہا ہے۔ 21۔ 2 یوم عظیم سے مراد قیامت کا دن ہے، جسے اس کی ہولناکیوں کی وجہ سے بجا طور پر بڑا دن کہا گیا ہے۔