تفسیر احسن البیان

سورة الأحقاف
مَا خَلَقْنَا السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ وَمَا بَيْنَهُمَا إِلَّا بِالْحَقِّ وَأَجَلٍ مُسَمًّى وَالَّذِينَ كَفَرُوا عَمَّا أُنْذِرُوا مُعْرِضُونَ[3]
ہم نے آسمانوں اور زمین اور ان دونوں کے درمیان کی تمام چیزوں کو بہترین تدبیر کے ساتھ ہی ایک مدت معین کے لئے پیدا کیا ہے (1) اور کافر لوگ جس چیز سے ڈرائے جاتے ہیں منہ موڑ لیتے ہیں۔ (2)[3]
تفسیر احسن البیان
3۔ 1 یعنی آسمان اور زمین کی پیدائش کا ایک خاص مقصد بھی ہے اور وہ ہے انسانوں کی آزمائش۔ دوسرا اس کے لئے ایک وقت بھی مقرر ہے جب وہ وقت آجائے گا تو آسمان اور زمین کا موجودہ نظام سارا بکھر جائے گا۔ نہ آسمان، یہ آسمان ہوگا نہ زمین، یہ زمین ہوگی۔ یوم تبدل الارض غیر الارض والسموات " سورة ابراھیم۔ 3۔ 2 یعنی عدم ایمان کی صورت میں بعث حساب اور جزا سے جو انہیں ڈرایا جاتا ہے وہ اس کی پرواہی نہیں کرتے اس پر ایمان لاتے ہیں نہ عذاب اخروی سے بچنے کی تیاری کرتے ہیں۔