تفسیر احسن البیان

سورة آل عمران
وَمَا كَانَ لِنَفْسٍ أَنْ تَمُوتَ إِلَّا بِإِذْنِ اللَّهِ كِتَابًا مُؤَجَّلًا وَمَنْ يُرِدْ ثَوَابَ الدُّنْيَا نُؤْتِهِ مِنْهَا وَمَنْ يُرِدْ ثَوَابَ الْآخِرَةِ نُؤْتِهِ مِنْهَا وَسَنَجْزِي الشَّاكِرِينَ[145]
بغیر اللہ کے حکم کے کوئی جاندار نہیں مرسکتا مقرر شدہ وقت لکھا ہوا ہے دنیا کی چاہت والوں کو ہم دنیا دے دیتے ہیں اور آخرت کا ثواب چاہنے والوں کو ہم وہ بھی دے دیں گے (1) اور احسان ماننے والوں کو ہم بہت جلد نیک بدلہ دیں گے۔[145]
تفسیر احسن البیان
145۔ 1 یہ کمزوری اور بذدلی مظاہرہ کرنے والوں کے حوصلوں میں اضافہ کرنے کے لئے کہا جا رہا ہے کہ موت تو اپنے وقت پر آکر رہے گی، پھر بھاگنے یا بذدلی دکھانے کا کیا فائدہ؟ اسی طرح محض دنیا طلب کرنے سے کچھ دنیا تو مل جاتی ہے لیکن آخرت میں کچھ نہیں ملے گا، اس کے برعکس آخرت کے طالبوں کو آخرت میں اخروی نعمتیں تو ملیں ہی گی، دنیا بھی اللہ تعالیٰ انہیں عطا فرماتا ہے۔ آگے مذید حوصلہ افزائی اور تسلی کے لئے پچھلے انبیاء (علیہم السلام) اور ان کے پیروں کاروں کے صبر اور ثابت قدمی کی مثالیں دی جا رہی ہیں۔