تفسیر احسن البیان

سورة الزخرف
وَقَالُوا يَا أَيُّهَ السَّاحِرُ ادْعُ لَنَا رَبَّكَ بِمَا عَهِدَ عِنْدَكَ إِنَّنَا لَمُهْتَدُونَ[49]
اور انہوں نے کہا اے جادو گر ! ہمارے لئے اپنے رب سے (1) اس کی دعا کر جس کا اس نے تجھ سے وعدہ کر رکھا ہے (2) یقین مان کہ ہم راہ پر لگ جائیں گے (3)۔[49]
تفسیر احسن البیان
49۔ 1 ' اپنے رب سے ' کے الفاظ اپنی مشرکانہ ذہنیت کی وجہ سے کہے کیونکہ مشرکوں میں مختلف رب اور اللہ ہوتے تھے، موسیٰ ؑ اپنے رب سے یہ کام کروا لو! 49۔ 2 یعنی ہمارے ایمان لانے پر عذاب ٹالنے کا وعدہ۔ 49۔ 3 اگر عذاب ٹل گیا تو ہم تجھے اللہ کا سچا رسول مان لیں گے اور تیرے ہی رب کی عبادت کریں گے لیکن ہر دفعہ وہ اپنا یہ عہد توڑ دیتے، جیسا کہ اگلی آیت میں ہے اور سورة اعراف میں بھی گزرا۔