تفسیر احسن البیان

سورة الزخرف
فَلَمَّا جَاءَهُمْ بِآيَاتِنَا إِذَا هُمْ مِنْهَا يَضْحَكُونَ[47]
پس جب وہ ہماری نشانیاں لے کر ان کے پاس آئے تو وہ بےساختہ ان پر ہنسنے لگے (1)۔[47]
تفسیر احسن البیان
47۔ 1 یعنی جب حضرت موسیٰ ؑ نے فرعون اور اس کے درباریوں کو دعوت توحید دی تو انہوں نے ان کے رسول ہونے کی دلیل طلب کی، جس پر انہوں نے وہ دلائل و معجزات پیش کئے جو اللہ نے انہیں عطا فرمائے تھے، جنہیں دیکھ کر انہوں نے مذاق کیا اور کہا یہ کون سی چیزیں ہیں۔ یہ تو جادو کے ذریعے ہم بھی پیش کرسکتے ہیں۔