تفسیر احسن البیان

سورة الشوريٰ
وَتَرَاهُمْ يُعْرَضُونَ عَلَيْهَا خَاشِعِينَ مِنَ الذُّلِّ يَنْظُرُونَ مِنْ طَرْفٍ خَفِيٍّ وَقَالَ الَّذِينَ آمَنُوا إِنَّ الْخَاسِرِينَ الَّذِينَ خَسِرُوا أَنْفُسَهُمْ وَأَهْلِيهِمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ أَلَا إِنَّ الظَّالِمِينَ فِي عَذَابٍ مُقِيمٍ[45]
اور تو انہیں دیکھے گا کہ وہ (جہنم کے) سامنے لا کھڑے کئے جائیں گے مارے ذلت کے جھکے جا رہے ہونگے اور کن آنکھوں سے دیکھ رہے ہونگے، ایمان دار صاف کہیں گے کہ حقیقی زیاں کار وہ ہیں جنہوں نے آج قیامت کے دن اپنے آپ کو اور اپنے گھر والوں کو نقصان میں ڈال دیا۔ یاد رکھو کہ یقیناً ظالم لوگ دائمی عذاب میں ہیں (1)[45]
تفسیر احسن البیان
45۔ 1 یعنی دنیا میں یہ کافر ہمیں بیوقوف اور دنیاوی خسارے کا حامل سمجھتے تھے، جب کہ ہم دنیا میں صرف آخرت کو ترجیح دیتے تھے اور دنیا کے خساروں کو کوئی اہمیت نہیں دیتے تھے۔ آج دیکھ لو حقیقی خسارے سے کون دو چار ہے۔ وہ جنہوں نے دنیا کے عارضی خسارے کو نظر انداز کیے رکھا اور آج جنت کے مزے لوٹ رہے ہیں یا وہ جنہوں نے دنیا کو ہی سب کچھ سمجھ رکھا تھا اور آج ایسے عذاب میں گرفتار ہیں جس سے چھٹکارا ممکن ہی نہیں۔