وَلَقَدْ آتَيْنَا مُوسَى الْكِتَابَ فَاخْتُلِفَ فِيهِ وَلَوْلَا كَلِمَةٌ سَبَقَتْ مِنْ رَبِّكَ لَقُضِيَ بَيْنَهُمْ وَإِنَّهُمْ لَفِي شَكٍّ مِنْهُ مُرِيبٍ[45]
یقیناً ہم نے موسیٰ ؑ کو کتاب دی تھی، سو اس میں بھی اختلاف کیا گیا اور اگر (وہ) بات نہ ہوتی (جو) آپ کے رب کی طرف سے پہلے ہی مقرر ہوچکی ہے (1) تو ان کے درمیان (کبھی) کا فیصلہ ہوچکا ہوتا (2) یہ لوگ تو اسکے بارے میں سخت بےچین کرنے والے شک میں ہیں (3)[45]
45۔ 1 کہ ان کے عذاب دینے سے پہلے مہلت دی جائے گی۔ ولکن یوخرھم الی اجل مسمی فاطر 45۔ 2 یعنی فوراً عذاب دے کر ان کو تباہ کردیا گیا ہوتا۔ 45۔ 3 یعنی ان کا انکار عقل و بصیرت کی وجہ سے نہیں، بلکہ محض شک کی وجہ سے ہے جو ان کو بےچین کئے رکھتا ہے۔