تفسیر احسن البیان

سورة غافر/مومن
أَفَلَمْ يَسِيرُوا فِي الْأَرْضِ فَيَنْظُرُوا كَيْفَ كَانَ عَاقِبَةُ الَّذِينَ مِنْ قَبْلِهِمْ كَانُوا أَكْثَرَ مِنْهُمْ وَأَشَدَّ قُوَّةً وَآثَارًا فِي الْأَرْضِ فَمَا أَغْنَى عَنْهُمْ مَا كَانُوا يَكْسِبُونَ[82]
کیا انہوں نے زمین میں چل پھر کر اپنے سے پہلوں کا انجام نہیں دیکھا (1) جو ان سے تعداد میں زیادہ تھے قوت میں سخت اور زمین میں بہت ساری یادگاریں چھوڑی تھیں (2) ان کے کئے کاموں نے انہیں کچھ بھی فائدہ نہ پہنچایا۔ (3)[82]
تفسیر احسن البیان
82۔ 1 یعنی جن قوموں نے اللہ کی نافرمانی کی اور اس کے رسولوں کو جھٹلایا۔ یہ ان کی بستیوں کے آثار اور کھنڈرات تو دیکھیں جو ان کے علاقوں میں ہی ہیں کہ ان کا کیا انجام ہوا؟ 82۔ 2 یعنی عمارتوں کارخانوں اور کھیتیوں کی شکل میں ان کے کھنڈرات واضح کرتے ہیں کہ وہ کاریگری کے میدان میں بھی تم سے بڑھ کر تھے۔ 82۔ 3 فما اغنی میں ما استفہامیہ بھی ہوسکتا ہے اور نافیہ بھی نافیہ کا مفہوم تو ترجمے سے واضح ہے استفہامیہ کی رو سے مطلب ہوگا ان کو کیا فائدہ پہنچایا؟ مطلب وہی ہے کہ ان کی کمائی ان کے کچھ کام نہیں آئی۔