(ان) دروازوں تک پہنچ جاؤں اور موسیٰ کے معبود کو جھانک لوں (1) اور بیشک میں سمجھتا ہوں وہ جھوٹا ہے (2) اور اسی طرح فرعون کی بد کرداریاں اسے بھلی دکھائی گئیں (3) اور راہ سے روک دیا گیا (4) اور فرعون کی (ہر) حیلہ سازی تباہی میں ہی رہی (5)۔[37]
37۔ 1 یعنی دیکھوں کہ آسمانوں پر کیا واقعی کوئی اللہ ہے؟ 37۔ 2 اس بات میں کہ آسمان پر اللہ ہے جو آسمان و زمین کا خالق اور ان کا مدبر ہے۔ یا اس بات میں کہ وہ اللہ کا بھیجا ہوا رسول ہے۔ 37۔ 3 یعنی شیطان نے اس طرح اسے گمراہ کئے رکھا اور اس کے برے عمل اسے اچھے نظر آتے رہے۔ 37۔ 4 یعنی حق اور درست راستے سے اسے روک دیا گیا اور وہ گمراہیوں کی بھول بھلیوں میں بھٹکتا رہا۔ 37۔ 5 تباب خسارہ، ہلاکت۔ یعنی فرعون نے جو تدبیر اختیار کی، اس کا نتیجہ اس کے حق میں برا ہی نکلا۔ اور بالآخر اپنے لشکر سمیت پانی میں ڈبو دیا گیا۔