تفسیر احسن البیان

سورة الزمر
اللَّهُ يَتَوَفَّى الْأَنْفُسَ حِينَ مَوْتِهَا وَالَّتِي لَمْ تَمُتْ فِي مَنَامِهَا فَيُمْسِكُ الَّتِي قَضَى عَلَيْهَا الْمَوْتَ وَيُرْسِلُ الْأُخْرَى إِلَى أَجَلٍ مُسَمًّى إِنَّ فِي ذَلِكَ لَآيَاتٍ لِقَوْمٍ يَتَفَكَّرُونَ[42]
اللہ ہی روحوں کو ان کی موت کے وقت (1) اور جن کی موت نہیں آئی انہیں ان کی نیند کے وقت قبض کرلیتا ہے (2) پھر جن پر موت کا حکم لگ چکا ہے انہیں تو روک لیتا ہے (3) اور دوسری (روحوں) کو ایک مقرر وقت تک کے لئے چھوڑ دیتا ہے (4) غور کرنے والوں کے لئے اس میں یقیناً بہت نشانیاں ہیں (5)۔[42]
تفسیر احسن البیان
42۔ 1 یہ وفات کبریٰ ہے کہ روح قبض کرلی جاتی ہے، واپس نہیں آتی۔ 42۔ 2 یعنی جن کی موت کا وقت ابھی نہیں آیا، تو سونے کے وقت ان کی روح بھی قبض کر کے انہیں وفات صغریٰ سے دو چار کردیا جاتا ہے۔ 42۔ 3 یہ وہی وفات کبریٰ ہے، جس کا ابھی ذکر کیا گیا ہے کہ اس میں روح روک لی جاتی ہے۔ 42۔ 4 یعنی جب تک ان کا وقت نہیں آتا، اس وقت تک کے لئے روحیں واپس ہوتی رہتی ہیں، یہ وفات صغریٰ ہے، یہی مضمون سورة الانعام میں بیان کیا گیا ہے تاہم وہاں وفات صغری کا ذکر پہلے اور وفات کبری کا بعد میں ہے جب کہ یہاں اس کے برعکس ہے۔ 42۔ 5 یعنی روح کا قبض اور اس کا ارسال، اس میں اس بات کی دلیل ہے کہ اللہ تعالیٰ ہر چیز پر قادر ہے اور قیامت والے دن وہ مردوں کو بھی یقینا زندہ فرمائے گا۔