أَلَمْ تَرَ أَنَّ اللَّهَ أَنْزَلَ مِنَ السَّمَاءِ مَاءً فَسَلَكَهُ يَنَابِيعَ فِي الْأَرْضِ ثُمَّ يُخْرِجُ بِهِ زَرْعًا مُخْتَلِفًا أَلْوَانُهُ ثُمَّ يَهِيجُ فَتَرَاهُ مُصْفَرًّا ثُمَّ يَجْعَلُهُ حُطَامًا إِنَّ فِي ذَلِكَ لَذِكْرَى لِأُولِي الْأَلْبَابِ[21]
کیا آپ نے نہیں دیکھا کہ اللہ تعالیٰ آسمان سے پانی اتارتا ہے اور اسے زمین کی سوتوں میں پہنچاتا ہے (1) پھر اسی کے ذریعے مختلف قسم کی کھیتیاں اگاتا ہے پھر وہ خشک ہوجاتی ہیں اور آپ انہیں زرد رنگ میں دیکھتے ہیں پھر انہیں ریزہ ریزہ کردیتا ہے (2) اس میں عقلمندوں کیلئے بہت زیادہ نصیحت ہے۔[21]
21۔ 1 یعنی بارش کے ذریعے سے پانی آسمان سے اترتا ہے، پھر وہ زمین میں جذب ہوجاتا ہے پھر چشموں کی صورت میں نکلتا ہے یا تالابوں اور نہروں میں جمع ہوجاتا ہے۔ 21۔ 2 یعنی شادابی اور ترو تازگی کے بعد وہ کھیتیاں سوکھ جاتی اور زرد ہوجاتی ہیں اور پھر ریزہ ریزہ ہوجاتی ہیں۔ جس طرح لکڑی کی ٹہنیاں خشک ہو کر ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوجاتی ہیں۔