اللہ تعالیٰ نے (حضرت) آدم ؑ سے فرمایا تم ان کے نام بتادو۔ جب انہوں نے بتا دئیے تو فرمایا کہ میں نے تمہیں (پہلے ہی) نہ کہا تھا زمین اور آسمان کا غیب میں ہی جانتا ہوں اور میرے علم میں ہے جو تم ظاہر کر رہے ہو اور جو تم چھپاتے ہو (1)۔[33]
33۔ 1 اسماء سے مراد مسمیات (اشخاص و اشیاء) کے نام اور ان کے خواص و فوائد کا علم ہے جو اللہ تعالیٰ نے الہام کے ذریعے حضرت آدم علیہ کو سکھلا دیا۔ پھر جب ان سے کہا گیا کہ آدم ؑ ان کے نام بتلاؤ تو انہوں نے فورا سب کچھ بیان کردیا جو فرشتے بیان نہ کرسکے۔ اسطرح اللہ تعالیٰ نے ایک تو فرشتوں پر حکمت تخلیق آدم واضح کردی۔ دوسرے دنیا کا نظام چلانے کے لئے علم کی اہمیت و فضیلت بیان فرما دی جب یہ حکمت و اہمیت فرشتوں پر واضح ہوئی تو انہوں نے اپنے قصور علم و فہم کا اعتراف کرلیا۔ فرشتوں کے اس اعتراف سے یہ بھی واضح ہوا کہ عالم الغیب صرف اللہ کی ذات ہے اللہ کے برگزیدہ بندوں کو بھی اتنا ہی علم ہوتا ہے جتنا اللہ تعالیٰ انہیں عطا فرماتا ہے۔