تفسیر احسن البیان

سورة الصافات
وَيَقُولُونَ أَئِنَّا لَتَارِكُو آلِهَتِنَا لِشَاعِرٍ مَجْنُونٍ[36]
اور کہتے تھے کہ کیا ہم اپنے معبودوں کو ایک دیوانے شاعر کی بات پر چھوڑ دیں (1)۔[36]
تفسیر احسن البیان
36۔ 1 یعنی انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو شاعر اور مجنون کہا اور آپ کی دعوت کو جنون (دیوانگی) اور قرآن کو شعر سے تعبیر کیا اور کہا کہ ایک دیوانے کی دیوانگی پر ہم اپنے معبودوں کو کیوں چھوڑیں؟ حالانکہ یہ دیوانگی نہیں، دانائی تھی، شاعری نہیں، حقیقت تھی اور اس دعوت کو اپنانے میں ان کی ہلاکت نہیں، نجات تھی۔