اور ان سے جب کہا جاتا ہے کہ اللہ تعالیٰ کے دیئے ہوئے میں سے کچھ خرچ کرو، (1) تو یہ کفار ایمان والوں کو جواب دیتے ہیں کہ ہم انہیں کیوں کھلائیں ؟ جنہیں اگر اللہ تعالیٰ چاہتا تو خود کھلا پلا دیتا (2) تم تو ہو ہی کھلی گمراہی میں۔[47]
47۔ 1 یعنی غربا مساکین اور ضرورت مندوں کو دو۔ 47۔ 2 یعنی اللہ چاہتا تو ان کو غریب ہی نہ کرتا، تاہم ان کو دے کر اللہ کی مشیت کے خلاف کیوں کریں۔ یعنی یہ کہہ کر، غربا کی مدد کرو، کھلی غلطی کا مظاہرہ کر رہے ہو۔ یہ بات تو ان کی صحیح تھی کہ غربت و ناداری اللہ کی مشیت ہی سے تھی، لیکن اس کو اللہ کے حکم سے اعراض کا جواز بنا لینا غلط تھا، آخر انکی امداد کرنے کا حکم دینے والا بھی تو اللہ ہی تھا، اس لیے اسکی رضا تو اسی میں ہے کہ غرباء و مساکین کی امداد کی جائے۔ اس لیے کہ مشیت اور چیز ہے اور رضا اور چیز مشیت کا تعلق امور تکوینی سے ہے جس کے تحت جو کچھ بھی ہوتا ہے، اس کی حکمت و مصلحت اللہ کے سوا کوئی نہیں جانتا، اور رضا کا تعلق امور تشریعی سے ہے، جن کو بجا لانے کا ہمیں حکم دیا گیا ہے تاکہ ہمیں اس کی رضا حاصل ہو۔