تفسیر احسن البیان

سورة يس
لَقَدْ حَقَّ الْقَوْلُ عَلَى أَكْثَرِهِمْ فَهُمْ لَا يُؤْمِنُونَ[7]
ان میں سے اکثر لوگوں پر بات ثابت ہوچکی ہے سو یہ لوگ ایمان نہ لائیں گے (1)[7]
تفسیر احسن البیان
7۔ 1 جیسے ابو جہل، عتبہ، شیبہ وغیرہ۔ بات ثابت ہونے کا مطلب، اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان ہے کہ ' میں جہنم کو جنوں اور انسانوں سے بھر دوں گا ' (وَلَوْ شِئْنَا لَاٰتَيْنَا كُلَّ نَفْسٍ هُدٰىهَا وَلٰكِنْ حَقَّ الْقَوْلُ مِنِّيْ لَاَمْلَئَنَّ جَهَنَّمَ مِنَ الْجِنَّةِ وَالنَّاسِ اَجْمَعِيْنَ) 32۔ السجدہ:13) شیطان سے بھی خطاب کرتے ہوئے اللہ نے فرمایا تھا ' میں جہنم کو تجھ سے اور تیرے پیروکاروں سے بھر دونگا۔ یہ اس وجہ سے نہیں کہ اللہ نے جبرا ان کو ایمان سے محروم رکھا کیونکہ جبر کی صورت میں تو وہ عذاب کے مستحق قرار نہ پاتے۔