تفسیر احسن البیان

سورة فاطر
وَأَقْسَمُوا بِاللَّهِ جَهْدَ أَيْمَانِهِمْ لَئِنْ جَاءَهُمْ نَذِيرٌ لَيَكُونُنَّ أَهْدَى مِنْ إِحْدَى الْأُمَمِ فَلَمَّا جَاءَهُمْ نَذِيرٌ مَا زَادَهُمْ إِلَّا نُفُورًا[42]
اور ان کفار نے بڑی زور دار قسم کھائی تھی کہ اگر ان کے پاس کوئی ڈرانے والا آئے تو وہ ہر ایک امت سے زیادہ ہدایت قبول کرنے والے ہونگے (1) پھر جب ان کے پاس ایک پیغمبر آپہنچے (2) تو بس ان کی نفرت ہی میں اضافہ ہوا۔[42]
تفسیر احسن البیان
42۔ 1 اس میں اللہ تعالیٰ بیان فرما رہا ہے کہ بعث محمدی سے قبل یہ مشرکین عرب قسمیں کھا کھا کر کہتے تھے کہ اگر ہماری طرف کوئی رسول آیا، تو ہم اس کا خیر مقدم کریں گے اور اس پر ایمان لانے میں ایک مثالی کردار ادا کریں گے۔ یہ مضمون دیگر مقامات پر بھی بیان کیا گیا ہے۔ مثلاً (اَنْ تَقُوْلُوْٓا اِنَّمَآ اُنْزِلَ الْكِتٰبُ عَلٰي طَاۗىِٕفَتَيْنِ مِنْ قَبْلِنَا ۠ وَاِنْ كُنَّا عَنْ دِرَاسَتِهِمْ لَغٰفِلِيْنَ 156؀ۙ اَوْ تَقُوْلُوْا لَوْ اَنَّآ اُنْزِلَ عَلَيْنَا الْكِتٰبُ لَكُنَّآ اَهْدٰي مِنْهُمْ ۚ فَقَدْ جَاۗءَكُمْ بَيِّنَةٌ مِّنْ رَّبِّكُمْ وَهُدًى وَّرَحْمَةٌ ۚ فَمَنْ اَظْلَمُ مِمَّنْ كَذَّبَ بِاٰيٰتِ اللّٰهِ وَصَدَفَ عَنْهَا ۭ سَنَجْزِي الَّذِيْنَ يَصْدِفُوْنَ عَنْ اٰيٰتِنَا سُوْۗءَ الْعَذَابِ بِمَا كَانُوْا يَصْدِفُوْنَ 157؁) 6۔ الانعام:157-156) (ثُمَّ اِنَّ مَرْجِعَهُمْ لَا۟اِلَى الْجَحِيْمِ) 37۔ الصافات:68)۔ (فَكَفَرُوْا بِهٖ فَسَوْفَ يَعْلَمُوْنَ) 37۔ الصافات:170) 42۔ 2 یعنی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس نبی بن کر آگئے جن کے لئے وہ تمنا کرتے تھے۔