تفسیر احسن البیان

سورة السجدة
أَمْ يَقُولُونَ افْتَرَاهُ بَلْ هُوَ الْحَقُّ مِنْ رَبِّكَ لِتُنْذِرَ قَوْمًا مَا أَتَاهُمْ مِنْ نَذِيرٍ مِنْ قَبْلِكَ لَعَلَّهُمْ يَهْتَدُونَ[3]
کیا یہ کہتے ہیں کہ اس نے گھڑ لیا ہے 1 (نہیں نہیں) بلکہ یہ تیرے رب تعالیٰ کی طرف سے حق ہے تاکہ آپ انھیں ڈرائیں جنکے پاس آپ سے پہلے کوئی ڈرانے والا نہیں آیا 2 تاکہ وہ راہ راست پر آجائیں۔[3]
تفسیر احسن البیان
3-1یہ بطور توبیخ کے ہے کہ کیا رب العالمین کے نازل کردہ اس کلام بلاغت نظام کی بابت یہ کہتے ہیں کہ اسے (محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے گھڑ لیا ہے؟ 3-2یہ نزول قرآن کی علت ہے۔ اس سے معلوم ہوا (جیسا کہ پہلے بھی وضاحت گزر چکی ہے) کہ عربوں میں نبی پہلے نبی تھے۔ بعض لوگوں نے حضرت شعیب ؑ کو بھی عربوں میں مبعوث نبی قرار دیا ہے۔ واللہ اعلم۔ اس اعتبار سے قوم سے مراد پھر خاص قریش ہوں گے جن کی طرف کوئی نبی آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پہلے نہیں آیا۔