ان کی قوم کا جواب بجز اس کے کچھ نہ تھا کہ کہنے لگے کہ اس مار ڈالو یا اسے جلا 1 دو آخر اللہ نے انھیں آگ سے بچا لیا 2 اس میں ایماندار لوگوں کے لئے تو بہت سی نشانیاں ہیں۔[24]
24-1ان آیات سے قبل حضرت ابراہیم ؑ کا قصہ بیان ہو رہا تھا، اب پھر اس کا بقیہ بیان کیا جا رہا ہے، درمیان میں جملہ معترضہ کے طور پر اللہ کی توحید اور اس کی قدرت و طاقت کو بیان کیا گیا ہے۔ بعض کہتے ہیں کہ یہ سب حضرت ابراہیم ؑ کے وعظ کا حصہ ہے۔ جس میں انہوں نے توحید و معاد کے اثبات میں دلائل دیئے ہیں، جن کا کوئی جواب جب ان کی قوم سے نہیں بنا تو انہوں نے اس کا جواب ظلم و تشدد کی اس کاروائی سے دیا، جس کا ذکر اس آیت میں ہے کہ اسے قتل کردو یا جلا ڈالو۔ چناچہ انہوں نے آگ کا ایک بہت بڑا الاؤ تیار کر کے حضرت ابراہیم ؑ کو منجنیق کے ذریعے سے اس میں پھینک دیا۔ 24-2یعنی اللہ تعالیٰ نے اس آگ کو گلزار کی صورت میں بدل کر اپنے بندے کو بچا لیا۔ جیسا کہ سورة انبیاء میں گزرا۔