تفسیر احسن البیان

سورة القصص
وَأَخِي هَارُونُ هُوَ أَفْصَحُ مِنِّي لِسَانًا فَأَرْسِلْهُ مَعِيَ رِدْءًا يُصَدِّقُنِي إِنِّي أَخَافُ أَنْ يُكَذِّبُونِ[34]
اور میرا بھائی ہارون ؑ مجھ سے بہت زیادہ فصیح زبان والا ہے تو اسے میرا مددگار بنا کر میرے ساتھ بھیج کہ مجھے سچا مانے، مجھے تو خوف ہے کہ وہ سب مجھے جھٹلا دیں گے۔[34]
تفسیر احسن البیان
34-1اسرائیلی روایات کی رو سے حضرت موسیٰ ؑ کی زبان میں لکنت تھی، جس کی وجہ یہ بیان کی گئی ہے کہ حضرت موسیٰ ؑ کے سامنے آگ کا انگارہ اور کھجور یا موتی رکھے گئے تو آپ نے انگارہ اٹھا کر منہ میں رکھ لیا تھا جس سے آپ کی زبان جل گئی۔ یہ وجہ صحیح ہے یا نہیں؟ تاہم قرآن کریم کی اس نص سے یہ تو ثابت ہے کہ حضرت موسیٰ ؑ کے مقابلے میں حضرت ہارون ؑ فصیح اللسان تھے اور حضرت موسیٰ ؑ کی زبان میں گرہ تھی۔ جس کے کھولنے کی دعا انہوں نے نبوت سے سرفراز ہونے کے بعد کی۔ ردءا کے معنی ہیں معین، مددگار تقویت پہنچانے والا۔ یعنی ہارون ؑ اپنی فصاحت لسانی سے مجھے مدد اور تقویت پہنچائیں گے۔