وَلَمَّا وَرَدَ مَاءَ مَدْيَنَ وَجَدَ عَلَيْهِ أُمَّةً مِنَ النَّاسِ يَسْقُونَ وَوَجَدَ مِنْ دُونِهِمُ امْرَأَتَيْنِ تَذُودَانِ قَالَ مَا خَطْبُكُمَا قَالَتَا لَا نَسْقِي حَتَّى يُصْدِرَ الرِّعَاءُ وَأَبُونَا شَيْخٌ كَبِيرٌ[23]
مدین کے پانی پر جب آپ پہنچے تو دیکھا کہ لوگوں کی ایک جماعت وہاں پانی پلا رہی ہے 1 اور دو عورتیں الگ کھڑی اپنے جانوروں کو روکتی دکھائی دیں، پوچھا کہ تمہارا کیا حال ہے 2 وہ بولیں کہ جب تک یہ چروا ہے واپس نہ لوٹ جائیں ہم پانی نہیں پلاتیں 3 اور ہمارے والد بہت بڑی عمر کے بوڑھے ہیں 4[23]
23-1یعنی جب مدین پہنچے تو اس کے کنویں پر دیکھا کہ لوگوں کا ہجوم ہے جو اپنے جانوروں کو پانی پلا رہا ہے۔ مدین یہ قبیلے کا نام تھا اور حضرت ابراہیم ؑ کی اولاد سے تھا، جب کہ حضرت موسیٰ ؑ حضرت یعقوب ؑ کی نسل سے تھے جو حضرت ابراہیم ؑ کے پوتے (حضرت اسحاق ؑ کے بیٹے تھے۔ یوں اہل مدین اور موسیٰ کے درمیان نسبی تعلق بھی تھا (ایسرالتفاسیر) اور یہی حضرت شعیب ؑ کا مسکن مبعث بھی تھا۔ 23-2دو عورتوں کو اپنے جانور روکے، کھڑے دیکھ کر حضرت موسیٰ ؑ کے دل میں رحم آیا اور ان سے پوچھا، کیا بات ہے تم اپنے جانوروں کو پانی نہیں پلاتیں؟۔ رعاء راع (چرواہا) کی جمع ہے۔ 23-3تاکہ مردوں سے ہمارا اختلاط نہ ہو۔ 23-4والد صاحب بوڑھے ہیں اس لئے وہ گھاٹ پر پانی پلانے کے لئے نہیں آسکتے