تفسیر احسن البیان

سورة القصص
وَدَخَلَ الْمَدِينَةَ عَلَى حِينِ غَفْلَةٍ مِنْ أَهْلِهَا فَوَجَدَ فِيهَا رَجُلَيْنِ يَقْتَتِلَانِ هَذَا مِنْ شِيعَتِهِ وَهَذَا مِنْ عَدُوِّهِ فَاسْتَغَاثَهُ الَّذِي مِنْ شِيعَتِهِ عَلَى الَّذِي مِنْ عَدُوِّهِ فَوَكَزَهُ مُوسَى فَقَضَى عَلَيْهِ قَالَ هَذَا مِنْ عَمَلِ الشَّيْطَانِ إِنَّهُ عَدُوٌّ مُضِلٌّ مُبِينٌ[15]
اور موسیٰ ؑ ایک ایسے وقت شہر میں آئے جبکہ شہر کے لوگ غفلت میں تھے 1 یہاں دو شخصوں کو لڑتے ہوئے پایا، یہ ایک تو اس کے رفیق میں سے تھا اور دوسرا اس کے دشمنوں میں سے 2 اس کی قوم والے نے اس کے خلاف جو اس کے دشمنوں میں سے تھا اس سے فریاد کی، جس پر موسیٰ ؑ نے اس کے مکا مارا جس سے وہ مرگیا موسیٰ ؑ کہنے لگے یہ تو شیطانی کام ہے 3 یقیناً شیطان دشمن اور کھلے طور پر بہکانے والا ہے 4۔[15]
تفسیر احسن البیان
15-1اس سے بعض نے مغرب اور عشاء کے درمیان کا وقت اور بعض نے نصف النہار مراد لیا۔ جبکہ لوگ آرام کر رہے ہوتے ہیں۔ 15-2یعنی فرعون کی قوم قبط میں سے تھا۔ 15-3اسے شیطانی فعل اس لئے قرار دیا کہ قتل ایک نہایت سنگین جرم ہے اور حضرت موسیٰ ؑ کا مقصد اسے ہرگز قتل کرنا نہیں تھا۔ 15-4جس کی انسان سے دشمنی بھی واضح ہے اور انسان کو گمراہ کرنے کے لئے وہ جو جو جتن کرتا ہے وہ بھی مخفی نہیں۔