تفسیر احسن البیان

سورة النمل
إِنَّمَا أُمِرْتُ أَنْ أَعْبُدَ رَبَّ هَذِهِ الْبَلْدَةِ الَّذِي حَرَّمَهَا وَلَهُ كُلُّ شَيْءٍ وَأُمِرْتُ أَنْ أَكُونَ مِنَ الْمُسْلِمِينَ[91]
مجھے تو بس یہی حکم دیا گیا ہے کہ میں اس شہر کے پروردگار کی عبادت کرتا رہوں جس نے اسے حرمت والا بنایا ہے 1 جس کی ملکیت ہر چیز ہے اور مجھے بھی فرمایا گیا ہے کہ میں فرماں برداروں میں ہوجاؤں۔[91]
تفسیر احسن البیان
91-1اس سے مراد مکہ شہر ہے اس کا بطور خاص اس لئے ذکر کیا ہے کہ اسی میں خانہ کعبہ ہے اور یہی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بھی سب سے زیادہ محبوب تھا ' حرمت والا ' کا مطلب ہے اس میں خون ریزی کرنا، ظلم کرنا، شکار کرنا درخت کاٹنا حتّٰی کہ کانٹا توڑنا بھی منع ہے (بخاری کتاب الجنائز)