تفسیر احسن البیان

سورة النمل
قَالُوا اطَّيَّرْنَا بِكَ وَبِمَنْ مَعَكَ قَالَ طَائِرُكُمْ عِنْدَ اللَّهِ بَلْ أَنْتُمْ قَوْمٌ تُفْتَنُونَ[47]
وہ کہنے لگے ہم تیری اور تیرے ساتھیوں کی بد شگونی لے رہے 1 ہیں ؟ آپ نے فرمایا تمہاری بد شگونی اللہ کے ہاں 2 ہے، بلکہ تم فتنے میں پڑے ہوئے لوگ ہو 3[47]
تفسیر احسن البیان
47-1عرب جب کسی کام کا یا سفر کا ارادہ کرتے تو پرندے کو اڑاتے اگر وہ دائیں جانب اڑتا تو اسے نیک شگون سمجھتے اور وہ کام کر گزرتے یا سفر پر روانہ ہوجاتے اور اگر بائیں جانب اڑتا تو بد شگونی سمجھتے اور اس کام یا سفر سے رک جاتے (فتح القدیر) اسلام میں یہ بدشگونی اور نیک شگونی جائز نہیں ہے البتہ فال نکالنا جائز ہے 47-2یعنی اہل ایمان نحوست کا باعث نہیں ہیں جیسا کہ تم سمجھتے ہو بلکہ اس کا اصل سبب اللہ ہی کے پاس ہے کیونکہ قضا و تقدیر اسی کے اختیار میں ہے مطلب یہ ہے کہ تمہیں جو نحوست پہنچی ہے وہ اللہ کی طرف سے ہے اور اس کا سبب تمہارا کفر ہے۔ فتح القدیر 47-3یا گمراہی میں ڈھیل دے کر تمہیں آزمایا جا رہا ہے۔