تفسیر احسن البیان

سورة النمل
قَالَ نَكِّرُوا لَهَا عَرْشَهَا نَنْظُرْ أَتَهْتَدِي أَمْ تَكُونُ مِنَ الَّذِينَ لَا يَهْتَدُونَ[41]
حکم دیا کہ اس تخت میں کچھ پھیر بدل کر 1 دو تاکہ معلوم ہوجائے کہ یہ راہ پالیتی ہے یا ان میں سے ہوتی ہے جو راہ نہیں پاتے 2[41]
تفسیر احسن البیان
41-1یعنی اس کے رنگ روپ یا واضح و شکل شباہت میں تبدیلی کردو۔ 41-2یعنی وہ اس بات سے آگاہ ہوتی ہے کہ یہ تخت اسی کا ہے یا اس کو سمجھ نہیں پاتی؟ دوسرا مطلب ہے کہ وہ راہ ہدایت پاتی ہے یا نہیں؟ یعنی اتنا بڑا معجزہ دیکھ کر بھی اس پر راہ ہدایت واضح ہوتی ہے یا نہیں؟