تفسیر احسن البیان

سورة الفرقان
قُلْ مَا يَعْبَأُ بِكُمْ رَبِّي لَوْلَا دُعَاؤُكُمْ فَقَدْ كَذَّبْتُمْ فَسَوْفَ يَكُونُ لِزَامًا[77]
کہہ دیجئے ! اگر تمہاری دعا التجا (پکارنا) نہ ہوتی تو میرا رب تمہاری مطلق پرواہ نہ کرتا 1 تم تو جھٹلا چکے اب عنقریب اس کی سزا تمہیں چمٹ جانے والی ہوگی 2۔[77]
تفسیر احسن البیان
77-1دعا والتجا کا مطلب، اللہ کو پکارنا اور اس کی عبادت کرنا اور مطلب یہ ہے کہ تمہارا مقصد تخلیق اللہ کی عبادت ہے، اگر یہ نہ ہو تو اللہ کو تمہاری کوئی پرواہ نہ ہو۔ یعنی اللہ کے ہاں انسان کی قدر و قیمت، اس کے اللہ پر ایمان لانے اور اس کی عبادت کرنے کی وجہ سے ہے۔ 77-2اس میں کافروں سے خطاب ہے کہ تم نے اللہ کو جھٹلا دیا، سو اب اس کی سزا بھی لازماً تمہیں چکھنی ہے۔ چناچہ دنیا میں یہ سزا بدر میں شکست کی صورت میں انھیں ملی اور آخرت میں جہنم کے دائمی عذاب سے بھی انھیں دو چار ہونا پڑے گا۔