تفسیر احسن البیان

سورة الحج
ثَانِيَ عِطْفِهِ لِيُضِلَّ عَنْ سَبِيلِ اللَّهِ لَهُ فِي الدُّنْيَا خِزْيٌ وَنُذِيقُهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ عَذَابَ الْحَرِيقِ[9]
جو اپنی پہلو موڑنے والا بن کر (1) اس لئے کہ اللہ کی راہ سے بہکا دے، اسے دنیا میں رسوائی ہوگی اور قیامت کے دن بھی ہم اسے جہنم میں جلنے کا عذاب چکھائیں گے۔[9]
تفسیر احسن البیان
9۔ 1 ثانی اسم فاعل ہے موڑنے والا عطف کے معنی پہلو کے ہیں یہ یجادل سے حال ہے اس میں اس شخص کی کیفیت بیان کی گئی ہے جو بغیر کسی عقلی اور نقلی دلیل کے اللہ کے بارے میں جھگڑتا ہے کہ وہ تکبر اور اعراض کرتے ہوئے اپنی گردن موڑتے ہوئے پھرتا ہے جیسے دوسرے مقامات پر اس کیفیت کو ان الفاظ سے ذکر کیا گیا ہے۔ (وَلّٰى مُسْتَكْبِرًا كَاَنْ لَّمْ يَسْمَعْهَا) 31۔ لقمان:7) (لَوَّوْا رُءُوْسَهُمْ) 63۔ المنافقون:5) (اَعْرَضَ وَنَاٰ بِجَانِبِهٖ) 17۔ الاسراء:83)