تفسیر احسن البیان

سورة الأنبياء
وَمَا أَرْسَلْنَا قَبْلَكَ إِلَّا رِجَالًا نُوحِي إِلَيْهِمْ فَاسْأَلُوا أَهْلَ الذِّكْرِ إِنْ كُنْتُمْ لَا تَعْلَمُونَ[7]
تجھ سے پہلے بھی جتنے پیغمبر ہم نے بھیجے سبھی مرد تھے (1) جن کی طرف ہم وحی اتارتے تھے پس تم اہل کتاب سے پوچھ لو اگر خود تمہیں علم نہ ہو (2)[7]
تفسیر احسن البیان
7۔ 1 یعنی تمام نبی مرد انسان تھے، نہ کوئی غیر انسان کبھی نبی آیا اور نہ غیر مرد، گویا نبوت انسانوں کے ساتھ اور انسانوں میں بھی مردوں کے ساتھ ہی خاص رہی ہے۔ اس سے معلوم ہوا کہ کوئی عورت نبی نہیں بنی۔ اس لئے نبوت بھی ان کے فرائض میں سے ہے جو عورت کو طبعی اور فطری دائرہ عمل سے خارج ہے۔ 7۔ 2 اَ ھْلَ الذِّکْرِ (اہل علم) سے مراد اہل کتاب ہیں، جو سابقہ آسمانی کتابوں کا علم رکھتے تھے، ان سے پوچھ لو کہ پچھلے انبیاء جو ہو گزرے ہیں، وہ انسان تھے یا غیر انسان؟ وہ تمہیں بتلائیں گے کہ تمام انبیاء انسان ہی تھے۔