پھر دونوں چلے، یہاں تک کہ ایک (1) لڑکے کو پایا، خضر نے اسے مار ڈالا، موسیٰ نے کہا کہ کیا آپ نے ایک پاک جان کو بغیر کسی جان کے عوض مار ڈالا ؟ بیشک آپ نے تو بڑی ناپسندیدہ حرکت کی (2)۔[74]
74۔ 1 غلام سے مراد بالغ جوان بھی ہوسکتا ہے اور نابالغ بچہ بھی۔ 74۔ 2 نکرا، فظیعامنکرا لا یعرف فی الشرع،، ایسا بڑا برا کام جس کی شریعت میں گنجائش نہیں بعض نے کہا ہے کہ اس کے معنی ہیں انکر من الامر الاول پہلے کام (کشتی کے تختے توڑنے) سے زیادہ برا کام۔ اس لئے کہ قتل، ایسا کام ہے جس کا تدارک اور ازالہ ممکن نہیں۔ جبکہ کشتی کے تختے اکھیڑ دینا، ایسا کام ہے جس کا تدارک اور ازالہ کیا جاسکتا ہے، کیونکہ حضرت موسیٰ ؑ کو جو علم شریعت حاصل تھا، اس کی رو سے حضرت خضر کا یہ کام بہرحال خلاف شرع تھا، جس کی وجہ سے انہوں نے اعتراض کیا اور اسے نہایت برا کام قرار دیا۔