تفسیر احسن البیان

سورة الكهف
الْمَالُ وَالْبَنُونَ زِينَةُ الْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَالْبَاقِيَاتُ الصَّالِحَاتُ خَيْرٌ عِنْدَ رَبِّكَ ثَوَابًا وَخَيْرٌ أَمَلًا[46]
مال و اولاد تو دنیا کی زینت ہے (1) اور (ہاں) البتہ باقی رہنے والی نیکیاں (2) تیرے رب کے نزدیک از روئے ثواب اور (آئندہ کی) اچھی توقع کے بہت بہتر ہیں۔[46]
تفسیر احسن البیان
46۔ 1 اس میں اہل ایمان دنیا کا اور جو دنیا کے مال اسباب، قبیلہ اور خاندان اور آل اولاد پر فخر کرتے ہیں اللہ تعالیٰ نے فرمایا، یہ چیزیں تو دنیا فانی کی عارضی زینت ہیں۔ آخرت میں یہ چیزیں کچھ کام نہیں آئیں گی۔ اسی لئے اسے آگے فرمایا کہ آخرت میں کام آنے والے عمل وہ ہیں جو باقی رہنے والے ہیں۔ 46۔ 2 باقیات صالحات (باقی رہنے والی نییکیاں) کون سی یا کون کون سی ہیں؟ کسی نے نماز کو، کسی نے تحمید و تسبیح اور تکبیر و تہلیل کو اور کسی نے اعمال خیر کو مصداق قرار دیا۔ لیکن صحیح بات یہ ہے کہ یہ عام ہے اور تمام نیکیوں کو شامل ہے۔ تمام فرائض و واجبات اور سنن و نوافل سب باقیات صالحات ہیں بلکہ برے کاموں سے اجتناب بھی ایک عمل صالح ہے، جس پر عند اللہ اجر وثواب کی امید ہے۔