تفسیر احسن البیان

سورة البقرة
وَمِنَ النَّاسِ مَنْ يَشْرِي نَفْسَهُ ابْتِغَاءَ مَرْضَاتِ اللَّهِ وَاللَّهُ رَءُوفٌ بِالْعِبَادِ[207]
اور بعض لوگ وہ بھی ہیں کہ اللہ تعالیٰ کی رضامندی کی طلب میں اپنی جان تک بیچ ڈالتے ہیں (1) اور اللہ تعالیٰ اپنے بندوں پر بڑی مہربانی کرنے والا ہے۔[207]
تفسیر احسن البیان
27۔ 1 یہ آیت کہتے ہیں حضرت صہیب ؓ رومی کے بارے میں نازل ہوئی ہے کہ جب وہ ہجرت کرنے لگے تو کافروں نے کہا یہ مال سب یہاں کا کمایا ہوا ہے اسے ہم ساتھ نہیں لے جانے دیں گے حضرت صہیب ؓ نے یہ سارا مال ان کے حوالے کردیا اور دین لے کر حضور کی خدمت میں حاضر ہوگئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سن کر فرمایا صہیب نے نفع بخش تجارت کی دو مرتبہ فرمایا (فتح القدیر) لیکن یہ آیت بھی عام ہے جو تمام مومنین متقین اور دنیا کے مقابلے دین کو اور آخرت کو ترجیح دینے والوں کو شامل ہے کیونکہ اس قسم کی تمام آیات کے بارے میں لفظ عموم کا اعتبار ہوگا سبب نزول کے خصوص کا اعتبار نہیں کیا جائے گا۔ پس اخنس بن شریق (جس کا ذکر پچھلی آیت میں ہوا) برے کردار کا ایک نمونہ ہے جو ہر اس شخص پر صادق آئے گا جو اس جیسے برے کردار کا حامل ہوگا اور صہیب ؓ خیر اور کمال ایمان کی ایک مثال ہیں ہر اس شخص کے لیے جو ان صفات خیر و کمال سے متصف ہوگا۔