تفسیر احسن البیان

سورة الإسراء/بني اسرائيل
قُلْ لَوْ كَانَ مَعَهُ آلِهَةٌ كَمَا يَقُولُونَ إِذًا لَابْتَغَوْا إِلَى ذِي الْعَرْشِ سَبِيلًا[42]
کہہ دیجئے ! کہ اگر اللہ کے ساتھ اور معبود بھی ہوتے جیسے کہ یہ لوگ کہتے ہیں تو ضرور وہ اب تک مالک عرش کی جانب راہ ڈھونڈ نکالتے (1)[42]
تفسیر احسن البیان
42۔ 1 اس کے ایک معنی تو یہ ہیں کہ جس طرح ایک بادشاہ دوسرے بادشاہ پر لشکر کشی کر کے غلبہ و قوت حاصل کرلیتا ہے، اسی طرح دوسرے معبود بھی اللہ پر غلبے کی کوئی راہ ڈھونڈ نکالتے۔ اور اب تک ایسا نہیں ہوا، جب کہ ان معبودوں کو پوجتے ہوئے صدیاں گزر گئی ہیں، تو اس کا مطلب یہ ہے کہ اللہ کے سوا کوئی معبود ہی نہیں، کوئی با اختیار ہی نہیں، دوسرے معنی ہیں کہ وہ اب تک اللہ کا قرب حاصل کرچکے ہوتے اور یہ مشرکین جو یہ عقیدہ رکھتے ہیں کہ ان کے ذریعے سے وہ اللہ کا قرب حاصل کرتے ہیں، انھیں بھی وہ اللہ کے قریب کرچکے ہوتے