تفسیر احسن البیان

سورة الإسراء/بني اسرائيل
وَلَا تَقْفُ مَا لَيْسَ لَكَ بِهِ عِلْمٌ إِنَّ السَّمْعَ وَالْبَصَرَ وَالْفُؤَادَ كُلُّ أُولَئِكَ كَانَ عَنْهُ مَسْئُولًا[36]
جس بات کی تمہیں خبر ہی نہ ہو اس کے پیچھے مت (1) پڑ کیونکہ کان اور آنکھ اور دل ان میں سے ہر ایک سے پوچھ گچھ کی جانے والی ہے (2)۔[36]
تفسیر احسن البیان
36۔ 1 فَفَا یَقْفُوْ کے معنی ہیں پیچھے لگنا، یعنی جس چیز کا علم نہیں، اس کے پیچھے مت لگو، یعنی بدگمانی مت کرو، کسی کی ٹوہ میں مت رہو، اسی طرح جس چیز کا علم نہیں، اس پر عمل مت کرو۔ 36۔ 2 یعنی جس چیز کے پیچھے تم پڑو گے اس کے متعلق کان سے سوال ہوگا کہ کیا اس نے سنا تھا، آنکھ سے سوال ہوگا کیا اس نے دیکھا تھا اور دل سے سوال ہوگا کیا اس نے جانا تھا؟ کیونکہ یہی تینوں علم کا ذریعہ ہیں۔ یعنی ان اعضا کو اللہ تعالیٰ قیامت والے دن قوت گویائی عطا فرمائے گا اور ان سے پوچھا جائیگا۔