اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ اور لوگوں (یعنی صحابہ) کی طرح تم بھی ایمان لاؤ تو جواب دیتے ہیں کہ ہم ایسا ایمان لائیں جیسا بیوقوف لائے ہیں، (1) خبردار ہوجاؤ یقیناً یہی بیوقوف ہیں، لیکن جانتے نہیں (2)۔[13]
1 ان منافقین نے ان صحابہ کو بیوقوف کہا جنہوں نے اللہ کی راہ میں جان و مال کی کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کیا اور آج کے منافقین یہ باور کراتے ہیں کہ نعوذ باللہ صحابہ کرام دولت ایمان سے محروم تھے اللہ تعالیٰ نے جدید و قدیم دونوں منافقین کی تردید فرمائی۔ فرمایا کسی اعلے ٰ تر مقصد کے لئے دینوی مفادات کو قربان کردینا بےوقوفی نہیں، عین عقلمندی اور سعادت ہے۔ صحابہ کرام نے اسی سعادت مندی کا ثبوت مہیا کیا۔ اس لئے وہ پکے مومن ہی نہیں بلکہ ایمان کے لئے ایک معیار اور کسوٹی ہیں، اب ایمان انہی کا معتبر ہوگا جو صحابہ کرام کی طرح ایمان لائیں گے (فَاِنْ اٰمَنُوْا بِمِثْلِ مَآ اٰمَنْتُمْ بِهٖ فَقَدِ اھْتَدَوْا) 2:137 2 ظاہر بات ہے کہ (فوری فائدے) کے لئے (دیر سے ملنے والے فائدے) کو نظر انداز کردینا اور آخرت کی پائیدار اور دائمی زندگی کے مقابلے میں دنیا کی فانی زندگی کو ترجیح دینا اور اللہ کی بجائے لوگوں سے ڈرنا پرلے درجے کی سفاہت ہے جس کا ارتکاب ان منافقین نے کیا۔ یوں ایک مسلمہ حقیقت سے بےعلم رہے۔