تفسیر احسن البیان

سورة النحل
وَيَوْمَ نَبْعَثُ مِنْ كُلِّ أُمَّةٍ شَهِيدًا ثُمَّ لَا يُؤْذَنُ لِلَّذِينَ كَفَرُوا وَلَا هُمْ يُسْتَعْتَبُونَ[84]
اور جس دن ہم ہر امت میں سے گواہ کھڑا کریں گے (1) پھر کافروں کو نہ اجازت دی جائے گی اور نہ ان سے توبہ کرنے کو کہا جائے گا۔[84]
تفسیر احسن البیان
84۔ 1 یعنی ہر امت پر اس امت کا پیغمبر گواہی دے گا کہ انھیں اللہ کا پیغام پہنچا دیا گیا تھا۔ لیکن انہوں نے اس کی پرواہ نہیں کی ان کافروں کو عذر پیش کرنے کی اجازت بھی نہیں دی جائے گی، اس لئے کہ ان کے پاس حقیقت میں کوئی عذر یا حجت ہوگی ہی نہیں۔ نہ ان سے رجوع یا عتاب دور کرنے کا مطالبہ کیا جائے گا۔ کیونکہ اس کی ضرورت بھی اس وقت پیش آتی ہے جب کسی کو گنجائش دینا مقصود ہو، ایک دوسرے معنی یہ کئے گئے ہیں کہ انھیں اپنے رب کو راضی کرنے کا موقع نہیں دیا جائے گا۔ کیونکہ وہ موقع تو دنیا میں دیا جا چکا ہے جو دارالعمل ہے۔ آخرت تو دارعمل نہیں، وہ تو دارالجزا ہے، وہاں تو اس چیز کا بدلہ ملے گا جو انسان دنیا سے کر کے گیا ہوگا، وہاں کچھ کرنے کا موقع کسی کو نہیں ملے گا۔