میں اپنے نفس کی پاکیزگی بیان نہیں کرتا (1) بیشک نفس تو برائی پر ابھارنے والا ہی ہے (2) مگر یہ کہ میرا پروردگار ہی اپنا رحم کے (3) یقیناً میرا رب پالنے والا بڑی بخشش کرنے والا اور بہت مہربانی فرمانے والا ہے۔[53]
53۔ 1 اسے اگر حضرت یوسف ؑ کا تسلیم کیا جائے تو بطور کسر نفسی کے ہے، ورنہ صاف ظاہر ہے کہ ان کی پاک دامنی ہر طرح سے ثابت ہوچکی تھی۔ اور اگر یہ عزیز مصر کا قول ہے (جیسا کہ امام ابن کثیر کا خیال ہے) تو یہ حقیقت پر مبنی ہے کیونکہ اپنے گناہ کا اور یوسف ؑ کو بہلانے اور پھسلانے کا اعتراف کرلیا۔ 53۔ 2 یہ اس نے اپنی غلطی کی یا اس کی علت بیان کی کہ انسان کا نفس ہی ایسا ہے کہ برائی پر ابھارتا ہے اور اس پر آمادہ کرتا ہے۔ 53۔ 3 یعنی نفس کی شرارتوں سے وہی بچتا ہے جس پر اللہ تعالیٰ کی رحمت ہو، جیسا کہ حضرت یوسف ؑ کو اللہ تعالیٰ نے بچا لیا۔