تفسیر احسن البیان

سورة يوسف
قَالَ مَا خَطْبُكُنَّ إِذْ رَاوَدْتُنَّ يُوسُفَ عَنْ نَفْسِهِ قُلْنَ حَاشَ لِلَّهِ مَا عَلِمْنَا عَلَيْهِ مِنْ سُوءٍ قَالَتِ امْرَأَتُ الْعَزِيزِ الْآنَ حَصْحَصَ الْحَقُّ أَنَا رَاوَدْتُهُ عَنْ نَفْسِهِ وَإِنَّهُ لَمِنَ الصَّادِقِينَ[51]
بادشاہ نے پوچھا اے عورتو ! اس وقت کا صحیح واقعہ کیا ہے جب تم داؤ فریب کرکے یوسف کو اس کی دلی منشا سے بہکانہ چاہتی تھیں انہوں نے صاف جواب دیا کہ معاذاللہ ہم نے یوسف میں کوئی برائی نہیں (1) پائی، پھر تو عزیز کی بیوی بھی بول اٹھی کہ اب تو سچی بات نتھر آئی میں نے ہی اسے ورغلایا تھا، اس کے جی سے، اور یقیناً وہ سچوں میں سے ہے (2)۔[51]
تفسیر احسن البیان
51۔ 1 بادشاہ کے استفسار پر تمام عورتوں نے یوسف ؑ کی پاک دامنی کا اعتراف کیا۔ 51۔ 2 اب زلیخا کے لئے بھی یہ اعتراف کئے بغیر چارہ نہیں رہا کہ یوسف ؑ بےقصور ہے اور یہ پیش دستی میری ہی طرف سے ہوئی تھی، اس فرشتہ صفت انسان کا اس لغزش سے کوئی تعلق نہیں۔