تفسیر احسن البیان

سورة يوسف
يَا صَاحِبَيِ السِّجْنِ أَمَّا أَحَدُكُمَا فَيَسْقِي رَبَّهُ خَمْرًا وَأَمَّا الْآخَرُ فَيُصْلَبُ فَتَأْكُلُ الطَّيْرُ مِنْ رَأْسِهِ قُضِيَ الْأَمْرُ الَّذِي فِيهِ تَسْتَفْتِيَانِ[41]
اے میرے قید خانے کے رفیقو ! (1) تم دونوں میں سے ایک تو اپنے بادشاہ کو شراب پلانے پر مقرر ہوجائے گا (2) لیکن دوسرا سولی پر چڑھایا جائے گا اور پرندے اس کا سر نوچ نوچ کر کھائیں گے (3) تم دونوں جس کے بارے میں تحقیق کر رہے تھے اس کام کا فیصلہ کردیا گیا ہے (4)۔[41]
تفسیر احسن البیان
41۔ 1 توحید کا وعظ کرنے کے بعد اب حضرت یوسف ؑ ان کے بیان کردہ خوابوں کی تعبیر بیان فرما رہے ہیں۔ 41۔ 2 یہ وہی شخص ہے جس نے خواب میں اپنے آپ کو انگور کا شیرہ کرتے ہوئے دیکھا تھا تاہم آپ نے دونوں میں سے کسی ایک کی تعبین نہیں کی تاکہ مرنے والا پہلے ہی غم و حزن میں مبتلا نہ ہوجائے۔ 41۔ 3 یہ وہ شخص ہے جس نے اپنے سر پر خواب میں روٹیاں اٹھائے دیکھا تھا۔ 41۔ 4 یعنی تقدیر الٰہی میں پہلے سے یہ بات ثبت ہے اور جو تعبیر میں نے بتلائی ہے۔ لا محالہ واقع ہو کر رہے گا۔ جیسا کہ حدیث میں ہے۔ رسول اللہ نے فرمایا کہ ' خواب، جب تک اس کی تعبیر نہ کی جائے، پرندے کے پاؤں پر ہے۔ جب اس کی تعبیر کردی جائے تو واقع ہوجاتا ہے ' (مسند احم بحوالہ ابن کثیر)